يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
ایمان والو! تم سے تمہاری ملکیت کے غلاموں کو اور انھیں بھی جو تم میں سے بلوغت کو نہ پہنچے ہوں (اپنے آنے کی) تین وقتوں میں اجازت حاصل کرنی ضروری ہے۔ نماز فجر سے پہلے اور ظہر کے وقت جب کہ تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو اور عشا کی نماز کے بعد، یہ تینوں وقت تمہاری (خلوت) اور پردہ کے ہیں، ان وقتوں کے ماسوا نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر (١)، تم سب آپس میں ایک دوسرے کے پاس بکثرت آنے جانے والے ہو (ہی)، اللہ اس طرح کھول کھول کر اپنے احکام سے بیان فرما رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمت والا ہے۔
(58۔60) چونکہ اللہ کو منظور ہے کہ مسلمانوں کو ہر ایک طرح کی برائیوں سے دور رکھے اور اخلاق فاضلہ کے اعلیٰ درجہ پر پہنچا دے تاکہ یہ کسی طرح سے بھی اس بری جگہ میں جہاں کفار ناہنجار نے داخل ہونا ہے داخل نہ ہوں اس لئے وہ حکم دیتا ہے اے ایمان والو ! جو تمہارے غلام ہیں گو وہ تمہارے گھر کے کہلاتے ہیں مگر تو بھی وہ اور تمہارے نابالغ لڑکے تین اوقات میں ضرور ہی تم سے اجازت لیا کریں اگر تم اجازت دو تو تمہارے پاس گھر میں آویں ورنہ واپس جائیں وہ اوقات یہ ہیں صبح کی نماز سے پہلے اور جب تم دوپہر کو کپڑے اتارا کرتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد سوتے وقت صبح کی نماز سے پہلے بھی ممکن ہے کوئی سوتا ہوا ننگا ہو یا میاں بیوی کا ملاپ ہو۔ دوپہر کو بھی قیلولہ کے وقت علی ہذا القیاس عشاء کے بعد بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے غرض یہ تین اوقات تمہارے پردے کے ہیں بعد ان اوقات کے بے اجازت اگر وہ آئیں تو نہ تم پر گناہ ہے نہ ان پر کیونکہ تمہاری حاجات ایک دوسرے سے ایسی وابستہ ہیں کہ بعض کو بعض کے پاس آنا جانا لگا رہتا ہے مالک غلام سے اور غلام مالک سے الگ نہیں ہوسکتا اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے فائدہ کے لئے احکام بیان کرتا ہے اور اللہ کے حکم سب کے سب بڑے علم اور حکمت پر مبنی ہیں کیونکہ وہ بڑے علم والا بڑی حکمت والا ہے۔ پس ان پر عمل کرو اور سنو ! جب یہ تمہارے نابالغ بچے بلوغت کو پہونچیں یعنی ان میں وہ خواہش پیدا ہوجائے جو مرد کو عورت سے ہوتی ہے جس کی ابتدا عموما پندرہ سال کی عمر سے ہے تو پھر وہ اجازت لیا کریں جس طرح ان سے پہلے بالغ لوگ اجازت لیتے رہے ہیں کیونکہ یہ بھی تو اب بالغ ہیں جن لڑکیوں کے ساتھ ان کے نکاح درست ہیں گو وہ لڑکپن میں ان کے ساتھ کھیلتی رہی ہوں اور گو وہ چچا اور ماموں ہی کی لڑکیاں ہوں تاہم ان کو ان سے پردہ چاہئے کیونکہ اب دونوں فریقوں میں ایک دوسرے کی خواہش اور چاہت پیدا ہوگئی ہے اس لئے خطرہ ہے کہ چار چشم ہونے سے کوئی برا نتیجہ نہ پیدا ہو اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے احکام بیان کرتا ہے اور حسب ضرورت کرتا رہے گا اور چونکہ اللہ تعالیٰ بڑے علم والا اور بڑی حکمت والا ہے اس لئے اس کے احکام بھی سراسر پر از علم و حکمت والا ہے اس لئے اس کے احکام بھی سراسر پر از علم و حکمت ہوتے ہیں اور سنو ! بڑی بوڑھی عورتیں جو اپنے بڑہاپے کی وجہ سے مرد سے ملاپ کی خواہش نہیں رکھتیں اگر کپڑے سے نقاب وغیرہ اتار دیں تو ان پر گناہ نہیں بشرطیکہ زیب و زینت کو ظاہر نہ کریں اور اصل بات تو یہ ہے کہ اس سے بھی احتیاط رکھنا ان کے لئے بہتر ہے کیونکہ عربی میں ایک مثال ہے کل ساقطۃ لا قطۃ (ہرگری) ہوئی چیز کو کوئی نہ کوئی اٹھانے والا ہوتا ہے) ایسی بوڑھی عورتوں کو گو خود خواہش نہ ہو ممکن ہے کوئی ایسا بھی ہو جو محض اپنی خواہش سے ان پر دبائو ڈالے اور چونکہ اللہ تعالیٰ بڑا سننے والا بڑے علم والا ہے