قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ
یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی (١)
(1۔22) نجات کے طالبو ! سنو ! ادھر ادھر کے فضول جھگڑوں کو چھوڑ کر ہمرے فرمودہ پر عمل کرو کچھ شک نہیں کہ آج کل نجات کے مسئلہ میں سخت اختلاف ہو رہا ہے دنیا میں ہر ایک مذہب خواہ کیسے ہی بے ہودہ خیالات کا حامل ہو یہی دعویٰ کرتا ہے کہ میرے ہی اندر نجات ہے مگر اللہ کے ہاں نجات یاب وہ ایماندار ہیں جو اللہ کو واحد لاشریک مان کر نماز پڑھتے ہیں اس طرح کہ اپنی نمازوں میں عاجزی کرتے ہیں ایسے کہ گویا اللہ کے سامنے دست بستہ کھڑے ہیں اور وہ لوگ نجات کے حق دار ہیں جو بے مطلب اور بے فائدہ باتوں سے جو نہ دین میں نہ دنیا میں ان کو مفید ہوں روگردان رہتے ہیں اور اپنے عزیز وقت کو کسی اچھے مفید کام میں صرف کرتے ہیں اور وہ لوگ جو اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں اور وہ لوگ جو اپنی فرجوں شرمگاہوں کی زنا لواطت وغیرہ سے حفاظت کرتے ہیں کہ اپنی عورتوں یا باندیوں کے سوا غرض جن سے ملاپ کرنے کی شریعت نے اجازت دی ہے ان سے حاجت بشری پوری کرنے کے علاوہ کسی سے نہیں ملتے ان پر اللہ کی طرف سے کوئی ملامت نہیں ہاں جو لوگ اس کے سوا اور طریق اختیار کرتے ہیں یعنی بیگانی عورتوں سے زنا یا لڑکوں سے لواطت کرتے ہیں وہی حدود الٰہی سے بڑھنے والے ہیں اور وہ لوگ نجات یاب ہیں جو اپنی امانتوں اور وعدوں کا پاس کرتے ہیں اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اس طرح کہ ٹھیک وقت پر ان کو ادا کرنے کا خیال لگارہتا ہے ان صفات مذکورہ کو الگ الگ شمار کرنے سے یہ نہ سمجھو کہ ایک ایک صفت والے بھی خواہ وہ باقی باتوں میں غافل ہوں نجات کے حق دار ہیں نہیں بلکہ مجموعی طور پر سب صفات کا ہونا ضروری ہے پس یہی لوگ وارث ہیں جو جنت الفردوس کے وارث یعنی مجازی مالک ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے تعجب ہے کہ یہ نا بکار انسان ہماری قدرت اور جلالت سے انکار کرتا ہے حالانکہ ہم نے انسان کو یعنی اس کے باپ آدم کو صاف مٹی سے بنایا پھر ہم نے اس کو ایک مضبوط مکان میں نطفہ بنا کر رکھا یعنی انسان کا سلسلہ سلسلہ رحم کے اندر نطفہ سے چلایا نطفہ ٹھیرانے سے کچھ دنوں بعد پھر اس نطفہ کو لوتھڑا بنایا پھر اس لوتھڑے کو کچی سی گوشت کی بوٹی بنایا پھر اس کچی گوشت کی بوٹی کو ہڈیوں کی شکل میں لائے پھر ہم نے ان ہڈیوں پر چمڑا پہنایا اس کے بعد پھر اس کو ایک اور قسم کی پیدائش میں لائے یعنی مرد و عورت کی تمیز اس میں کردی اس قدرت اور حکمت کو دیکھ کر بڑے بڑے دانا اور فلاسفر بھی کہہ اٹھتے ہیں کہ اللہ کی ذات بڑی برکت والی ہے جو سب پیدا کرنے والوں اور صنّاعوں سے اچھا پیدا کرنیوالا ہے کون ایسا خالق ہے جو اپنی مصنوعات میں تاثیر پیدا کرسکے بڑا کمال کسی صناع کا یہ ہوگا کہ قدرتی اشیاء کو یکجا کر کے ایک چیز بنالے جس میں بعد ترکیب بھی وہی تاثیر ہوتی ہے جو ان قدرتی اشیاء میں قدرتی طور پر ہوتی ہے اتنے مراتب کے بعد پھر تم لوگوں کو مرنا ہے اس کے بعد قیامت کے روز تم کو اٹھنا ہوگا یہ ہے تمہارے حالات کا مجمل بیان تم یہ نہ جانو کہ بس تم ہی ایک ہماری مخلوق ہو نہیں بلکہ تم تو ہماری مخلوق میں چھوٹی سی ایک نوع ہو دیکھو ہم (اللہ) نے تمہارے سروں پر سات آسمان بنائے جن میں بے شمار اور ان گنت حکمتیں اور اسرار ہیں جن کا مجمل بیان یہ ہے کہ جو کچھ دنیا میں ہوتا ہے ان سب کیلئے حکم احکام آسمان ہی سے آتے ہیں ان سب کا تعلق عالم بالا سے ایسا ہے جیسا کہ ملک کو صدر مقام سے ہوتا ہے اسی طرح تمام دنیا کا انتظام ہے اور ہم اپنی مخلوق سے بے خبر نہیں ہیں اسی لئے تو ہم نے ایسے ایسے قانون بنا رکھے ہیں جن کو کسی کی مجال نہیں کہ توڑ سکے وقت پر ہر ایک چیز پیدا ہوتی ہے زمین سے پیداوار کا وقت آتا ہے تو اس کے مناسب آثار پیدا ہوجاتے ہیں اور ہم اوپر سے بادلوں کے ذریعے اندازہ کے ساتھ پانی اتارتے ہیں پھر اس کو زمین میں ٹھہراتے ہیں یہاں تک کہ زمین تروتازہ ہو کر سبزی کے قابل ہوجاتی ہے مگر لوگ ایسے بے عقل ہیں کہ بارش وغیرہ نعمتوں کے ملنے پر وہ ہم سے بالکل مستغنی ہوجاتے ہیں گویا کسی چیز کی انہیں ہمارے تک حاجت نہیں حالانکہ ہم ہر وقت اور ہر آن ان کی تباہی اور بربادی پر قادر ہیں بلکہ اس پانی کو (جس کے سبب وہ ایسے غراں ہورہے ہیں) لے جانے اور قبل از فائدہ دینے کے خشک کردینے پر بھی قادر ہیں مگر ہم ایسا نہیں کرتے بلکہ اپنی مخلوق کے لئے گذارہ کے سامان پیدا کرتے ہیں پھر اس پانی کے ساتھ تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ اگاتے ہیں ان میں تمہارے لئے بہت سے پھل ہیں اور انہی میں سے تم کھاتے ہو اور سنو ! ہم ہی نے تمہارے لئے زیتون کا درخت پیدا کیا ہے جو کوہ سینا سے نکلتا ہے کیا ہی مزیدار ہوتا ہے تم عرب کے لوگوں کے لئے تو وہ جامع صفات کامل ہے یوں سمجھے کہ کمانے والوں کے لیے وہ گھی اور سالن لے کر اگتا ہے گھی کی جگہ بھی اس کو استعمال کرتے ہیں اور روٹی کے ساتھ سالن کی طرح بھی اس کو کھاتے ہیں اور سنو ! چارپائوں میں تمہارے لئے عبرت اور نصیحت ہے ان کے پیٹوں میں سے ہم تم کو دودھ پلاتے ہیں اور تمہارے لئے ان میں کئی ایک منافع ہیں اور تم انہیں میں سے کھاتے بھی ہو اور ان چارپائوں پر اور بیڑیوں پر سوار کئے جاتے ہو یہ اللہ کی مہربانی تمہارے حال پر کیا کم ہے پس جس مالک نے یہ نعمتیں تمہارے لئے پیدا کی ہیں بہت ضروری ہے کہ تم اسی کے ہو رہو اور اسی سے اڑے وقتوں میں استمداد کیا کرو اسی کی عبادت کرو یہی حکم ہم نے تم کو دیا ہے