سورة ابراھیم - آیت 35

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

(ا براہیم کی یہ دعا بھی یاد کرو) جب انہوں نے کہا اے میرے پروردگار! اس شہر کو امن والا بنا دے (١) اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے پناہ دے۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(35۔52) سنو ! تمام انبیاء کی اسی توحید کی تعلیم تھی خصوصاً تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کی۔ اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے مولا ! اس شہر مکہ کو امن والا بنائیو کہ اس کے رہنے والے قتل و غارت سے محفوظ و مصئون ہوں اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی یعنی غیر اللہ کی پرستش سے بچائیو میرے مولا ! یہ ایسی بلا ہیں کہ بہت سے لوگوں کو انہوں نے گمراہ کیا وجہ یہ کہ لوگوں میں بھیڑ چال ہے ایک کے پیچھے دوسرا چپکے سے چلا جاتا ہے پس جو میرے پیچھے چلے گا وہی میری جماعت سے ہوگا اور جو میری بے فرمانی کرے گا تو میں کچھ نہیں کہتا بے شک تو بڑا ہی بخشنہار مہربان ہے ہمارے مولا ! میں نے اپنی اولاد اسمٰعیل کو مع اس کی والدہ ہاجرہ کے تیرے بیت المحرم کعبہ شریف کے پاس ہے سبزہ ویران جنگل میں لا بسایا ہے ہمارے مولا ! تیرے بیت المحرم کے پاس بسانے سے غرض یہ ہے کہ یہ تمام پڑھتے رہیں یعنی خود بھی تیری عبادت میں لگے رہیں اور لوگوں کو بھی رہنمائی کریں پس تو لوگوں کے دل ان کی طرف مائل کیجیو کہ وہ ان کی صحبت میں مستفید اور ہدایت یاب ہوں اور پھلوں کی پیداوار سے ان کو روزی دیجیو اور ان کو توفیق خیر دیجیو کہ وہ شکر گذاری کریں ہمارے مولا ! جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں تو سب کو جانتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے جو حقیقی معبود ہے کوئی بات بھی زمین و آسمان میں پوشیدہ نہیں رہ سکتی پس تو ہمارے دلوں کو درست کر اور کجی سے محفوظ رکھ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے بڑھاپے کی عمر میں اسمٰعیل اور اسحق عنایت کئے میں یقین رکھتا ہوں کہ بے شک میرا پروردگار دعائیں سنتا اور قبول کرتا ہے پس میری دعا ہے کہ میرے مولا ! مجھے اور میری اولاد کو نماز پر قائم رکھیو ہمارے مولا ! میری دعا قبول فرمائیواے ہمارے مولا ! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور تمام ایمانداروں کو حساب ہونے کے دن بخش دیجو۔ یہ ہے تمہارے باپ ابراہیم کا مذہب جو لوگ اس کے خلاف پر ہیں وہ سخت ظالم ہیں اور تو ظالموں کے اعمال سے اللہ کو ہرگز غافل مت جان اور یہ مت سمجھ کہ اللہ کو ان کی خبر نہیں سب خبر ہے وہ ان کو اس دن تک مہلت دیتا ہے جس میں مارے دہشت کے ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی خوف کے مارے سر اوپر کو اٹھائے ہوئے بھاگے چلے جائیں گے ایسے کہ ان کی نظر ان کی طرف نہ پھرے گی اور ان کے دل ہر طرف سے خالی خولی ہوں گے کسی چیز کا ان کو خیال نہ ہوگا بجز اس کے کہ اس بلا سے کس طرح نجات حاصل ہو دنیا کی سب طمطراقیاں بھول جائیں گی پس تو لوگوں کو اس دن کے عذاب سے ڈرا جس دن عذاب الٰہی ان پر آئے گا تو ظالم کہیں گے اے ہمارے مولا ! ہم کو تھوڑی سی مہلت دے کہ ہم تیری دعوت قبول کریں اور تیرے رسولوں کی پیروی کریں مگر ایسے وقت میں یہ درخواست کچھ مفید نہ ہوگی اس لئے ان کو جواب ملے گا کہ آج تو تم دنیا کی طرف رجوع چاہتے ہو کیا پہلے دنیا میں جا کر تم قسمیں نہ کھاچکے تھے کہ تم نے دنیا کو چھوڑنا ہی نہیں یعنی جو کام تم کرتے ایسی پختگی سے کرتے تھے کہ گویا تم کو دنیا میں دائمی قیام ہے حضرت علی (رض) نے تمہارے جیسوں کے حق میں کیا ٹھیک فرمایا تھا یظن المرء فی الدنیا خلودا خلود المرء فی الدنیا محال اور اگر تم غور کرتے تو تمہاری ہدایت کے لئے بہت سے اسباب مہیا تھے خود تمہاری ہی اندرونی شہادت تھی اس سے بڑھ کر یہ کہ جن لوگوں نے اللہ کی بے فرمانیاں کر کے اپنی جانوں پر ظلم کئے تھے تم ان کے مکانوں اور ڈیروں میں رہ چکے تھے جس سے اگر تم سمجھتے تو یہ بات باآسانی تم کو سمجھ میں آسکتی تھی کہ جس طرح یہ لوگ گذر گئے اور سب کچھ یہاں ہی چھوڑ گئے ہیں اسی طرح ہم نے بھی گذر جانا ہے جیسا کسی بزرگ نے کہا ہے یکفیک قول الناس فیما ملکتہ قد کان ھذا مرۃ لفلان اور علاوہ اس کے اس بے فرمانی پر جو کچھ ہم نے ان سے کیا تھا وہ بھی تمہیں معلوم ہوچکا تھا اور ہم نے تمہارے سمجھانے کو کئی ایک تمثیلات بھی بتلائی تھیں کبھی دنیا کی ہستی کو کھیتی سے تمثیل دی کبھی شرک اور بت پرستی کو تار عنکبوت سے مثال بتلائی مگر نادانوں کو کسی بات نے اثر نہ کیا اور تم نے یہ ابھی نہ سمجھا کہ جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ سب قسم کی چالیں چل چکے تھے اور ان کی سب چالیں اللہ کی نظر میں تھیں تاہم وہ اپنی چالوں میں ناکام رہے اور ذلیل ہوئے کیونکہ ان کی چالیں ایسی نہ تھیں کہ ان سے پہاڑ جیسے مضبوط دل والے ایماندار اپنی جگہ سے ہل جاتے کیونکہ ان کی مضبوطی اللہ کے وعدوں پر اعتماد اور اعتبار ہونے کی وجہ سے تھی پس تو بھی اللہ کو اپنے رسولوں سے وعدہ خلاف کرنے والا مت سمجھیو وہ کبھی خلاف نہ کرے گا خلاف تو وہ کرے جو ایفا پر قادر نہ ہو اللہ تعالیٰ تو بڑا زبردست اور برائیوں کا بدلہ لینے والا ہے اصل بدلہ تو اس کا اس روز ہوگا جس روز زمین و آسمان بدل کر دوسری طرح کے کئے جائیں گے اور سب لوگ اللہ واحد اور طاقتور کے سامنے آ موجود ہوں گے اور تو مجرموں کو اس دن زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے گا ایسے حال میں کہ کرتے ان کے بدبو دار گندھک سے بنے ہوں گے اور ان کے چہرے پر آگ پہنچی ہوگی تاکہ اللہ ہر بدکار نفس کو اس کی کمائی کا پورا عوض دے بیشک اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے پس اس کو حساب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو اسی لئے یہ قرآن لوگوں کے لئے تیغے ہے تاکہ وہ اس سے ہدایت پاویں اور اس کے ساتھ برے کاموں پر ڈرائے جاویں اور جان لیں کہ اللہ اکیلے کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ فائدہ بھی ہو کہ عقل والے نصیحت پاویں۔ فاعتبروا یا اولی الالباب