سورة الاعراف - آیت 26

يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اے آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے (١) اور تقوے ٰ کا لباس (٢) یہ اس سے بڑھ کر (٣) یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں فرمایا : ﴿وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ﴾”اور جو تقویٰ کا لباس ہے وہ سب سے اچھا ہے۔“ یعنی تقویٰ کا لباس، حسی لباس سے بہتر ہے۔ کیونکہ لباس تقویٰ بندے کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے کبھی پرانا اور بوسیدہ نہیں ہوتا اور لباس تقویٰ قلب و روح کا جمال ہے۔ رہا حسی اور ظاہری لباس تو اس کی انتہا ہے کہ یہ ایک محدود وقت کے لئے ظاہری ستر کو ڈھانپتا ہے یا انسان کے لئے خوبصورتی کا باعث بنتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کا اور کوئی فائدہ نہیں۔ نیز فرض کیا یہ لباس موجود نہیں تب زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اس کا ظاہری ستر منکشف ہوجائے گا جس کا اضطراری حالت میں منکشف ہونا نقصان دہ نہیں اور اگر لباس تقویٰ معدوم ہوجائے تو باطنی ستر کھل جائے گا اور اسے رسوائی اور فضیحت کا سامنا کرناپڑے گا۔ ﴿ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ  ﴾ ” یہ نشانیاں ہیں اللہ کی قدرت کی، تاکہ وہ غور کریں“ یعنی یہ مذکورہ لباس جس سے تم ایسی چیزوں کو یاد کرتے ہو جو تمہیں نفع و نقصان دیتی ہیں اور اس ظاہری لباس سے تم اپنے باطن کی ستر پوشی میں مدد لیتے ہو۔