فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ
پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ (١) ڈالا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھیں دونوں کے روبرو بے پردہ (٢) کردے اور کہنے لگے کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے ہوجاؤ یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔
﴿مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـٰذِهِ الشَّجَرَةِ إِلَّا أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ ﴾ ”تم کو نہیں روکا تمہارے رب نے اس درخت سے، مگر اس لئے کہ کہیں تم ہوجاؤ فرشتے“ یعنی فرشتوں کی جنس میں سے﴿ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ ﴾” یا ہوجاؤ ہمیشہ رہنے والوں میں سے“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسری آیت میں اس کا قول ذکر فرمایا : ﴿ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَىٰ﴾(طہ : 20؍120) ” کیا میں تجھے ایسا درخت بتاؤں جس کا پھل ہمیشہ کی زندگی عطا کرے اور ایسا اقتدار جو کبھی زائل نہ ہو۔ “