قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ
حق تعالیٰ نے فرمایا تو آسمان سے اتر (١) تجھ کو کوئی حق حاصل نہیں کہ تو آسمان میں رہ کر تکبر کرے سو نکل بیشک تو ذلیلوں میں سے ہے۔ (٢)
پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿ فَاهْبِطْ مِنْهَا ﴾ ” تو اس سے اترجا۔“ یعنی جنت سے اتر جا ﴿فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا﴾ ” تیرے یہ شایاں نہیں کہ تو یہاں (جنت میں) رہ کر تکبر کرے“ کیونکہ یہ طیب اور طاہر لوگوں کا گھر ہے، پس یہ جنت اللہ تعالیٰ کی بدترین اور خبیث ترین مخلوق کے لائق نہیں۔ ﴿ فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ ﴾ ” پس نکل جا تو ذلیل ہے۔“ یعنی تو حقیر ترین اور ذلیل ترین مخلوق ہے اللہ تعالیٰ نے اس کے تکبر اور خود پسندی پر اہانت اور ذلت کی سزا دی۔ جب اللہ کے دشمن نے اللہ تعالیٰ کے سامنے، آدم اور اولاد آدم کے ساتھ عداوت کا اعلان کیا، تو اس نے اللہ تعالیٰ سے قیامت تک کے لئے مہلت مانگی تاکہ وہ مقدور بھر اولاد آدم کو گمراہ کرسکے اور چونکہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا تھا کہ وہ اپنے بندوں کو آزمائش اور امتحان میں مبتلا کرے تاکہ سچے اور جھوٹے کے درمیان امتیاز ہوجائے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوجائے کہ کون اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے اور کون اس کے دشمن کی۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کو مہلت دے دی اور فرمایا : ﴿ إِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ﴾ ” تجھ کو مہلت دی گئی“