قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔
﴿ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي﴾ ” کہہ دیجیے کہ میری نماز اور میری قربانی“ ان دو عبادات کا ذکر ان کے فضل و شرف اور اس بنا پر کیا ہے کہ یہ دونوں عبادات اللہ تعالیٰ سے محبت، دین کو اس کے لئے خالص کرنے، قلب و لسان، جوارح اور قربانی کے ذریعے سے اس کے تقرب کے حصول پر دلالت کرتی ہیں اور قربانی سے مراد ہے کہ مال وغیرہ کو جو نفس کو محبوب ہے، اس ہستی کے لئے خرچ کرنا جو اس کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ جس نے اپنی نماز اور قربانی کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کرلیا تو یہ اس بات کو مستلزم ہے کہ اس نے اپنے تمام اعمال و اقوال کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کرلیا۔ ﴿ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي ﴾ ” اور میرا جینا اور میرا مرنا۔“ یعنی میں جو کچھ اپنی زندگی میں کرتا ہوں‘‘ اللہ تعالیٰ جو کچھ میرے ساتھ کرتا ہے اور زمانہ موت میں اللہ تعالیٰ میرے لئے جو کچھ مقدر کرے گا ﴿ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ﴾ ” سب اللہ رب العالمین کے لئے ہے۔ عبادت میں اس کا کوئی شریک ہے نہ اقتدار اور تدبیر میں۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے یہ اخلاص کوئی نئی اور انوکھی چیز نہیں جو میں نے خود گھڑ لی ہو،