فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ
پھر اگر یہ آپ کو جھوٹا کہیں تو آپ فرما دیجئے کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے (٥) اور اس کا عذاب مجرم لوگوں سے نہ ٹلے گا (٦)۔
یعنی اگر یہ مشرکین آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو آپ ترغیب و ترہیب کے ذریعے سے ان کو دعوت دیتے رہیے اور ان کو آگاہ کیجیے کہ اللہ تعالیٰ﴿ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ ﴾ ” بے پایاں رحمت کا مالک ہے“ جو تمام مخلوقات کو شامل ہے۔ لہٰذا اس کی رحمت کی طرف اس کے اسباب کے ذریعے سے سبقت کرو۔ جس کی اساس اور بنیاد محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پر نازل ہونے والی وحی کی تصدیق ہے۔ ﴿وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ ﴾” اور اس کا عذاب گناہ گاروں سے نہیں ٹالا جاتا“ یعنی جن کے جرائم اور گناہ بہت بڑھ گئے ہوں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے والے جرائم سے بچو، ان میں سب سے بڑا جرم محمد مصطفی صلوات اللہ علیہ و سلامہ کی تکذیب ہے۔