وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اور مویشی میں اونچے قد کے اور چھوٹے قد کے (١) پیدا کیے ہیں جو کچھ اللہ نے تم کو دیا کھاؤ (٢) اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو (٣) بلاشبہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔
﴿وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ﴾ ” اور پیدا کئے مویشیوں میں سے بوجھ اٹھانے والے اور زمین سے لگے ہوئے“ یعنی اللہ تعالیٰ نے چوپائے پیدا کئے جن میں سے بعض پر تم سواری کرتے ہو اور ان سے بار برداری کا کام لیتے ہو۔ اور ان میں سے بعض اپنی کم عمری کی وجہ سے سواری اور بار برداری کے قابل نہیں ہوتے مثلاً ان چوپایوں کے بچے جو ابھی بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ پس یہ مویشی سواری اور بار برداری کے پہلو سے ان دو اقسام میں منقسم ہوتے ہیں۔ رہا ان کو کھانے کا پہلو اور ان سے دیگر مختلف انواع کے فوائد حاصل کرنا، تو یہ تمام مویشی کھائے بھی جاتے ہیں اور ان سے دیگر فوائد بھی حاصل کئے جاتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ ﴾” کھاؤ اللہ کے رزق میں سے اور مت چلو شیطان کے قدموں پر“ یعنی شیطان کے طریقوں اور اس کے اعمال کی پیروی نہ کرو۔ ان میں سے منجملہ یہ ہیں کہ تم ان چیزوں کو حرام ٹھہرا لیتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں رزق کے طور پر عطا کی ہیں ﴿إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴾ ” وہ تمہارا کھلا دشمن ہے“ پس وہ تمہیں صرف اسی بات کا حکم دے گا جس میں تمہارا نقصان اور تمہاری ابدی بدبختی اور بدنصیبی ہے۔