فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُم بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ
جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ! اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہو (١)۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپن مومن بندوں کو ایمان کے تقاضے پورے کرنے کا حکم دیتا ہے نیز وہ یہ بھی حکم دیتا ہے کہ اگر وہ مومن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو وہ ان حلال مویشیوں کا گوشت کھائیں جن پر ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو اور ان جانوروں کی حلت کا اعتقاد بھی رکھیں اور اس طرح نہ کریں جس طرح اہل جاہلیت کیا کرتے تھے۔ انہوں نے شیاطین کے گمراہ کرنے کے باعث اپنی طرف سے گھڑ کے بہت سی حلال چیزوں کو حرام قرار دے رکھا تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ مومن کی علامت یہ ہے کہ وہ اس مذموم عادت میں، جو اللہ تعالیٰ کی شریعت میں تغیر و تبدل کو متضمن ہے، اہل جاہلیت کی مخالفت کریں نیز یہ کہ کون سی چیز ہے جو انہیں اس جانور کو کھانے سے روکتی ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر مفصل طور پر بیان کر کے واضح کردیا ہے کہ کون سی چیز ان پر حرام ٹھہرائی گئی ہے؟ تب کوئی اشکال اور کوئی شبہ باقی نہیں رہتا کہ حرام میں پڑنے کے خوف کی وجہ سے بعض حلال چیزیں بھی کھانی چھوڑی دی جائیں اور آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ تمام اشیا میں اصل اباحت ہے۔ اگر شریعت کسی چیز کو حرام قرار نہیں دیتی تو وہ اپنی اباحت پر باقی ہے۔ پس جس چیز کے بارے میں اللہ تعالیٰ خاموش ہے وہ حلال ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس چیز کو حرام ٹھہرایا ہے اس کی تفصیل بیان کردی ہے اور جس کے بارے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی وہ حرام نہیں ہے۔ بایں ہمہ وہ حرام چیزیں جن کو اللہ تعالیٰ نے وضاحت کے ساتھ کھول کھول کر بیان کردیا ہے، ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے سخت بھوک اور اضطراری حالت میں مباح کردیا ہے ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ ﴾ ” تم پر مرا ہوا جانور، بہتا خون اور خنزیر کا گوشت حرام کردیا گیا ہے۔“ اس کے بعد فرمایا ﴿فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ (المائدہ :5؍3) ” اگر کوئی بھوک کی شدت میں مجبور ہوجائے اور وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ “