سورة البقرة - آیت 80

وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ لوگ کہتے ہیں ہم تو چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ تمہارے پاس اللہ کا کوئی پروانہ ہے (١) اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا بلکہ تم اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاتے ہو (٢) جنہیں تم نہیں جانتے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے ان کے افعال بد کا ذکر کیا پھر اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو پاک (یعنی تزکیہ شدہ) قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات یافتہ اور اس کے ثواب کے مستحق ہوں گے اور یہ کہ وہ جہنم میں اگر گئے بھی تو جہنم کی آگ انہیں چند دن کے سوا ہرگز نہیں چھوئے گی، یعنی بہت ہی کم دنوں کے لئے جن کو انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے۔ پس وہ بدی کا ارتکاب بھی کرتے ہیں اور اپنے آپ کو عذاب سے محفوظ بھی سمجھتے ہیں۔ چونکہ یہ ان کا محض دعویٰ ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : ﴿قُلْ﴾ یعنی اے رسول ان سے کہہ دو ! ﴿ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰہِ عَہْدًا﴾ : یعنی کیا تم نے اللہ تعالیٰ اور اس کے انبیاء و رسل پر ایمان لا کر اور اس کی اطاعت کرکے اللہ تعالیٰ سے عہد لے رکھا ہے۔ پس یہ وعدہ تو یقیناً صاحب وعدہ کی نجات کا موجب ہے جس میں تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا۔ ﴿ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ﴾ ” یا تم اللہ کے ذمے ایسی بات لگاتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں۔“ پس اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ ان کے دعوے کی صداقت ان دو امور میں سے ایک پر موقوف ہے۔ تیسری کوئی چیز نہیں۔ 1۔ یا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے نجات کا کوئی عہد لیا ہوگا تب ان کا دعویٰ صحیح ہے۔ 2۔ یا یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھ رہے ہیں۔ تب ان کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ بس یہ بہتان ان کی رسوئی اور عذاب کے لئے کافی ہے۔ ان کے حالات ہمیں اچھی طرح معلوم ہیں کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی عہد عطا نہیں ہوا تھا۔ کیونکہ انہوں نے بے شمار انبیاء کی تکذیب کی تھی، حتیٰ کہ ان کی حالت تویہاں تک پہنچ گئی تھی کہ انبیاء کا ایک گروہ ان کے ہاتھوں قتل ہوا نیز انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے منہ موڑا اور اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے عہدوں کو توڑا۔ پس اس سے اس بات کا تعین ہوگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھ رہے اور اس کی بابت ایسی بات کہہ رہے ہیں جس کو وہ خود نہیں جانتے اور علم کے بغیر اللہ تعالیٰ کے ذمے کوئی بات لگانا، سب سے بڑا حرام اور سب سے بڑی برائی ہے۔