وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالیٰ کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں (١)
یہ آیت کریمہ قرآن مجید کی عظیم ترین آیات میں شمار ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے علم محیط کی تفصیل بیان کرتی ہے جو تمام غیوب کو شامل ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اسے ان غیبوں میں سے کسی پر مطلع کردیتا ہے۔ اس نے اپنا بہت سا علم، عام جہان والے تو کجا ملائکہ مقربین اور انبیاء و مرسلین سے بھی پوشیدہ رکھا ہے۔ صحراؤں اور بیابانوں میں حیوانات، درخت، ریت کے ذرات، کنکر اور مٹی سب اس کے علم میں ہیں۔ سمندروں کے جانوروں، ان کی معدنیات، ان کے شکار وغیرہ اور ان تمام اشیا کو وہ جانتا ہے جو ان کے کناروں کے اندر اور ان کے پانیوں میں شامل ہیں۔ ﴿وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ ﴾” اور نہیں گرتا کوئی پتا“ بحر و بر، آبادیوں، بیابانوں اور دنیا و آخرت کے درختوں پر سے اگر کوئی پتا گرتا ہے تو اسے بھی وہ جانتا ہے ﴿وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ﴾ ” اور نہیں کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں“ یعنی پھل اور کھیتیوں کے دانے، وہ بیج جو لوگ زمین میں بوتے ہیں اور جنگلی نباتات کے بیج جن سے مختلف اصناف کی نباتات پیدا ہوتی ہیں ﴿وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ ﴾” اور نہ کوئی ہری چیز اور نہ کوئی سوکھی چیز“ یہ خصوص کے بعد عموم کا ذکر ہے ﴿ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ ” مگر وہ سب کتاب مبین میں ہے“ یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور لوح محفوظ ان تمام امور کو شامل ہے۔ ان میں سے بعض امور تو بڑے بڑے عقل مندوں کو حیران اور مبہوت کردیتے ہیں اور یہ چیز رب عظیم کی عظمت اور اس کے تمام اوصاف میں اس کی وسعت پر دلالت کرتی ہے۔ اگر تمام مخلوق کے اولین و آخرین جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا احاطہ کرنا چاہیں تو وہ اس پر قادر نہیں اور نہ ان میں اس کی طاقت ہی ہے۔ نہایت بابرکت ہے رب عظیم کی ذات جو وسعت والی، علم رکھنے والی، قابل تعریف، بزرگی والی، دیکھنے والی اور ہر چیز کا احاطہ کرنے والی ہے۔ وہ الٰہ جلیل ہے، کوئی اس کی حمد و ثنا کا شمار نہیں کرسکتا بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے خود اپنی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ اس کی جو حمد و ثنا اس کے بندے بیان کرتے ہیں وہ اس سے بہت بڑھ کر ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اس کا علم تمام اشیاء کا احاطہ کئے ہوئے اور اس کی کتاب تمام حوادث پر محیط ہے۔