سورة الانعام - آیت 53

وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولُوا أَهَٰؤُلَاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا ۗ أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں، کیا یہ وہ لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا (١) کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ شکرگزاروں کو خوب جانتا ہے (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولُوا أَهَـٰؤُلَاءِ مَنَّ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا﴾” اور اسی طرح ہم نے آزمایا ہے بعض لوگوں کو بعضوں سے، تاکہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر ہمارے درمیان میں سے، اللہ نے فضل کیا؟‘‘ یعنی یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کی آزمائش ہے کہ اس نے بعض کو خوشحال بنایا اور بعض کو محتاج اور تنگ دست پیدا کیا۔ بعض کو صاحب شرف پیدا کیا، بعض کو گھٹیا اور کم تر، جب اللہ تبارک و تعالیٰ کسی نادار اور کم تر شخص کو ایمان عطا کر کے اس پر احسان کرتا ہے تو یہ چیز خوشحال اور بلند مرتبہ شخص کے لئے امتحان کا باعث ہوتی ہے۔ اگر اس کا مقصد اتباع حق ہے تو وہ ایمان لا کر مسلمان ہوجاتا ہے اور اسے ایمان لانے سے اس شخص کی مشارکت نہیں روک سکتی جس کو وہ مال و دولت اور جاہ و مرتبہ میں اپنے سے کمتر خیال کرتا ہے۔ اگر وہ طلب حق میں سچا نہیں تو یہ وہ گھاٹی ہے جو اسے اتباع حق سے روک دیتی ہے۔ جن کو وہ اپنے آپ سے کم تر خیال کرتے ہیں ان کو حقیر گردانتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿ أَهَـٰؤُلَاءِ مَنَّ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا﴾” کیا یہی لوگ ہیں جن پر ہمارے درمیان میں سے، اللہ نے فضل کیا؟“ اسی چیز نے ان کی عدم طہارت کے باعث ان کو اتباع حق سے روک دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس کلام کو جو اللہ تعالیٰ پر اعتراض کو متضمن ہے کہ اس نے ان کو ہدایت سے نواز دیا اور ان کو محروم کردیا۔۔۔ جواب دیتے ہوئے فرمایا : ﴿أَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ﴾ ” کیا نہیں ہے اللہ خوب جاننے والا شکر کرنے والوں کو؟“ جو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو پہچانتے ہیں اور اس کا اعتراف کرتے ہیں اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل صالح کرتے ہیں پس اللہ تعالیٰ ایسے ہی کو اپنے فضل و احسان سے نوازتا ہے نہ کہ ان کو جو اس کے شکر گزار نہیں ہوتے، کیونکہ اللہ تعالیٰ حکمت والا ہے وہ اپنے فضل و کرم سے کسی ایسے شخص کو نہیں نوازتا جو اس کا اہل نہ ہو اور یہ معترضین اسی وصف کے مالک ہیں۔ اس کے برعکس جن فقرا کو اللہ تعالیٰ نے ایمان سے نوازا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار لوگ ہیں۔