وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ ۙ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کئے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ ان کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا، اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں (١)۔
یہ قرآن تمام مخلوق کے لئے انذار ہے مگر اس سے صرف وہی لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں ﴿الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ﴾ ” جو اس حقیقت کا خوف رکھتے ہیں کہ انہیں ان کے رب کے پاس اکٹھے کئے جانا ہے۔“ پس انہیں پورا پورا یقین ہے کہ وہ اس گھر سے منتقل ہو کر آخرت کے ہمیشہ رہنے والے گھر میں داخل ہوں گے۔ وہ اپنے ساتھ وہی کچھ رکھتے ہیں جو ان کو فائدہ دیتا ہے اور اسے چھوڑ دیتے ہیں جو انہیں نقصان دیتا ہے۔ ﴿ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ﴾ ” نہیں ہوگا ان کے لئے اس کے بغیر“ یعنی اللہ کے بغیر ﴿وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ﴾ ” کوئی دوست اور نہ سفارشی“ یعنی کوئی ایسی ہستی نہیں ہوگی جو ان کے معاملے کی سرپرستی کرسکے جس سے ان کا مطلوب حاصل ہوجائے اور ان سے تکلیف دور ہوجائے، نہ ان کا کوئی سفارشی ہوگا، کیونکہ تمام مخلوق کے پاس کوئی اختیار نہیں ﴿لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ﴾ ” تاکہ وہ پرہیز گار بنیں۔“ شاید وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت اور اس کے نواہی سے اجتناب کے ذریعے سے تقویٰ اختیار کریں۔ کیونکہ انذار، تقویٰ کا موجب اور اس کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔