قَدْ نَعْلَمُ إِنَّهُ لَيَحْزُنُكَ الَّذِي يَقُولُونَ ۖ فَإِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُونَكَ وَلَٰكِنَّ الظَّالِمِينَ بِآيَاتِ اللَّهِ يَجْحَدُونَ
ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو ان کے اقوال مغموم کرتے ہیں، سو یہ لوگ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے لیکن یہ ظالم تو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں (١)۔
یعنی ہمیں علم ہے کہ آپ کی تکذیب کرنے والے آپ کے بارے میں جو کچھ کہتے ہیں اس سے آپ کو تکلیف پہنچتی ہے اور آپ غم زدہ ہوتے ہیں۔ ہم نے آپ کو صبر کرنے کا حکم محض اس لئے دیا ہے تاکہ آپ کو مقامات بلند اور گراں قیمت احوال حاصل ہوں۔ پس آپ یہ نہ سمجھیں کہ ان کا یہ قول اس سبب سے صادر ہوا ہے کہ ان کو آپ کے بارے میں کوئی اشتباہ یا شک لاحق ہوا ہے ﴿فَإِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُونَكَ﴾ ”بے شک وہ آپ کو نہیں جھٹلاتے“ کیونکہ وہ آپ کی صداقت، آپ کے اندر، باہر اور آپ کے تمام احوال کو خوب جانتے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے آپ کو ” امین“ کہا کرتے تھے ﴿وَلَـٰكِنَّ الظَّالِمِينَ بِآيَاتِ اللَّـهِ يَجْحَدُونَ﴾” لیکن ظالم لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی ان آیات کو جھٹلاتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ پر ظاہر کیا۔