وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو لعب کے اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے، کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں۔
یہی دنیا اور آخرت کی حقیقت ہے۔ رہی دنیا کی حقیقت تو یہ محض لہو و لعب ہے۔ بدن کا کھیل تماشہ اور قلب کا کھیل تماشہ، پس دل لہو و لعب پر فریفتہ، نفوس اس پر عاشق اور ارادے اس سے پیوست رہتے ہیں اور لہو و لعب میں مشغولیت اس میں ایسے ہوتی ہے جیسے بچے کھیل میں مگن ہوتے ہیں۔ رہی آخرت تو وہ﴿خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ﴾ اپنی ذات و صفات اور بقا و دوام کے اعتبار سے اہل تقویٰ کے لئے بہتر ہے۔ اس میں ہر وہ چیز موجود ہوگی جس کی نفس خواہش کریں گے، جس سے آنکھیں لذت حاصل کریں گی، یعنی قلب و روح کی نعمت اور مسرت و فرحت کی کثرت۔ مگر یہ نعمتیں اور مسرتیں ہر ایک کے لئے نہیں ہوں گی بلکہ صرف متقی لوگوں کے لئے ہوں گی جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں اور اس کی منہیات کو ترک کرتے ہیں﴿أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾ ” کیا تم عقل نہیں رکھتے؟“ کیا تمہارے پاس عقل نہیں جس کے ذریعے سے تم یہ ادراک کرسکو کہ دنیا اور آخرت میں سے کون سا گھر ترجیح دیئے جانے کا مستحق ہے؟