قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ
آپ فرما دیجئے کہ ذرا زمین میں چلو پھرو پھر دیکھ لو کہ تکذیب کرنے والے کا کیا انجام ہوا۔
﴿ قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴾” کہو کہ ملک میں چلو پھر و اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔“ یعنی اگر تمہیں اس بارے میں کوئی شک و شبہ ہے تو زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ تم دیکھو گے کہ ایسی قوم ہلاک کردی گئی اور ایسی امتیں عذاب میں مبتلا کردی گئیں۔ ان کے گھر ویران ہوگئے اور ان عیش کدوں میں رہ کر مسرتوں کے مزے لوٹنے والے نیست و نابود ہوگئے۔ اللہ جبار نے ان کو ہلاک کردیا اور اہل بصیرت کے لئے ان کو نشان عبرت بنا دیا۔ یہ (سَيْر) جس کا حکم دیا گیا ہے بدنی اور قلبی سیر کو شامل ہے جس سے عبرت جنم لیتی ہے۔ رہا عبرت حاصل کئے بغیر چل پھر کر دیکھنا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔