وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ
اور جبکہ میں نے حواریین کو حکم دیا (١) کہ تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ شاہد رہیے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں۔
یعنی میری اس نعمت کو یاد رکھیے جس سے میں نے تجھ کو نوازا اور تجھ کو انصار و اعوان اور متبعین مہیا کیے۔ پس میں نے حواریوں کی طرف وحی کی، یعنی ان کو الہام کیا اور میں نے ان کے دلوں میں القا کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لائیں یا تیری زبان پر میں نے ان کی طرف وحی کی یعنی میں نے ان کو اس وحی کے ذریعے سے حکم دیا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تیرے پاس آئی۔ انہوں نے اس وحی پر لبیک کہا، اس کی اطاعت کی اور کہا ” ہم ایمان لائے، گواہ رہئے کہ ہم مسلمان ہیں“ پس انہوں نے ظاہری اسلام، اعمال صالحہ اور باطنی ایمان کو جو مومن کو نفاق اور ضعف ایمان کے دائرے سے خارج کرتا ہے، جمع کیا۔ حواریوں سے مراد انصار ہیں جیسا کہ جناب مسیح نے حواریوں سے فرمایا تھا : ﴿ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّـهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّـهِ ﴾ (آل عمران :3؍52) ” اللہ کی راہ میں میرا مددگار کون ہے“ حواریوں نے عرض کیا ” ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ “