قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ
انہوں نے کہا اے موسیٰ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کا حلیہ بیان کر دے، آپ نے فرمایا سنو وہ گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ۔
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان سے یہ کہا تو انہیں معلوم ہوگیا کہ یہ سچ ہے۔ کہنے لگے ﴿ادْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا ہِیَ ﴾” اپنے رب سے دعا کر کہ وہ بیان کرے کہ وہ کیا ہے؟“ یعنی اس گائے کی عمر وغیرہ کیا ہے۔ ﴿قَالَ اِنَّہٗ یَقُوْلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لَّا فَارِضٌ ﴾موسیٰ نے کہا : اللہ کہتا ہے وہ ایسی گائے ہے جو بوڑھی نہیں ہے“ ِ﴿فَارِضٌ﴾ یعنی بڑی ﴿ وَّلَا بِکْرٌ ﴾اور نہ ہی زیاہ چھوٹی۔ ﴿ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِکَ ۭ فَافْعَلُوْا مَا تُـؤْمَرُوْنَ﴾ ان مذکورہ دو عمروں کے درمیان متوسط عمر کی ہو۔ پس وہ کام کرو جس کا حکم دیا جاتا ہے، تشدد اور تکلف کو چھوڑ دو۔