وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور نبی پر اور جو نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان ہوتا تو یہ کفار سے دوستیاں نہ کرتے، لیکن ان میں اکژ لوگ فاسق ہیں (١)۔
﴿وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ أَوْلِيَاءَ﴾” اگر وہ اللہ پر، پیغمبر پر اور اس کتاب پر جو ان کی طرف نازل کی گئی ہے، ایمان رکھتے تو ان کو دوست نہ بناتے۔‘‘اس لئے کہ اللہ تعالیٰ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کتاب اللہ پر ایمان بندے پر واجب ٹھہراتا ہے کہ وہ اپنے رب اور اس کے اولیا کے ساتھ موالات رکھے اور ان لوگوں سے عداوت رکھے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر ک اور اس سے عداوت رکھی اور اس کی نافرمانیوں میں پڑگئے۔ پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت، موالات اور اس پر ایمان کی شرط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کو دوست نہ بنایا جائے۔ چونکہ ان میں مطلوبہ شرط موجود نہیں اس لئے یہ چیز مشروط کی نفی پر دلالت کرتی ہے۔ فرمایا﴿وَلَـٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ﴾ ” لیکن ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے اس پر اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کے دائرے سے خارج ہیں اور ان کے فسق میں سے ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے موالات رکھتے ہیں۔