لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ
ہم نے بالیقین بنو اسرائیل سے عہد و پیمان لیا اور ان کی طرف رسولوں کو بھیجا، جب کبھی رسول ان کے پاس وہ احکام لے کر آئے جو ان کی اپنے منشاء کے خلاف تھے تو انہوں نے ان کی ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کردیا۔
﴿لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾” ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کے واجبات کو قائم کرنے کے بارے میں ان سے بھاری عہد لیا جن کے بارے میں گزشتہ صفحات میں ﴿ وَلَقَدْ أَخَذَ اللّٰهُ مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَبَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ نَقِيبًا ۖ۔۔۔ الآیۃ﴾ (المائدہ :5؍12) کی تفسیر کے ضمن میں بحث گزر چکی ہے۔ ﴿وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا﴾ ” اور ان کی طرف رسول بھیجے“ جو پے در پے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے تھے اور ان کو رشد و ہدایت کی طرف بلاتے رہتے تھے مگر یہ چیز ان کے کسی کام آئی نہ اس نے کوئی فائدہ دیا﴿كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ﴾” جب لایا کوئی رسول وہ حکم جس کو ان کے نفس نہیں چاہتے تھے“ یعنی حق کو ان کے نفس پسند نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے حق کو جھٹلایا، اس سے عناد رکھا اور اس کے ساتھ بدترین معاملہ کیا ﴿فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ﴾” انہوں نے رسولوں کے ایک گروہ کی تکذیب کی اور ایک گروہ کو قتل کیا۔ “