وَمَن يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے اور مسلمانوں سے دوستی کرے، وہ یقین مانے کہ اللہ تعالیٰ کی جماعت ہی غالب رہے گی۔ (١)
پھر اللہ تعالیٰ نے اس دوستی کا فائدہ بیان کرتے ہوئے فرمایا :﴿وَمَن يَتَوَلَّ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّـهِ هُمُ الْغَالِبُونَ﴾ ” اور جو اللہ سے، اس سے اور ایمان والوں سے دوستی رکھتا ہے، تو بے شک اللہ کا گروہ ہی غالب آنے والا ہے“ یعنی وہ اس گروہ میں شمار ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے عبودیت اور ولایت کی اضافت رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا حزب غالب ان لوگوں پر مشتمل ہے جن کا انجام دنیا و آخرت میں اچھا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ ﴾ (الصافات :37؍173) ” بے شک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔“ یہ اس شخص کے لئے بہت بڑی بشارت ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کر کے اس کے گروہ اور لشکر میں شامل ہوجاتا ہے کہ غلبہ اسی کے لئے ہے۔ اگرچہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ کی حکمت کے تحت وہ مغلوب بھی ہوجاتا ہے مگر انجام کار فتح و غلبہ سے وہی بہرہ ور ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر سچی بات کہنے والا کون ہے۔