قَالَ رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي ۖ فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ
موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے الٰہی مجھے تو بجز اپنے اور میرے بھائی کے کسی اور پر کوئی اختیار نہیں، پس تو ہم میں اور ان نافرمانوں میں جدائی کر دے (١)
جب موسیٰ علیہ الصلوۃ و السلام نے ان کی سرکشی دیکھی تو اللہ تعالیٰ سے عرض کیا : ﴿قَالَ رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي ﴾ ” اے میرے رب ! میرے اختیار میں تو میری جان اور میرا بھائی ہے“ یعنی لڑائی کے بارے میں ہمیں ان پر کوئی اختیار نہیں اور میں ان پر کوئی جبر نہیں کرسکتا ﴿فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ ﴾ ” پس جدائی کر دے ہم میں اور اس نافرمان قوم میں“ یعنی ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ فرما دے بایں طور اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق ان پر عذاب نازل فرما۔ یہ بات دلالت کرتی ہے کہ ان کا قول و فعل کبیرہ گناہوں میں سے تھا جو فسق کے موجب ہوتے ہیں