يَا قَوْمِ ادْخُلُوا الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَرْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ
اے میری قوم والو! اس مقدس زمین (١) میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے نام لکھ دی ہے (٢) اور اپنی پشت کے بل روگردانی نہ کرو (٣) کہ پھر نقصان میں جا پڑو۔
بنا بریں فرمایا : ﴿يَا قَوْمِ ادْخُلُوا الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ ﴾ ” اے میری قوم ! ارض مقدسہ میں داخل ہوجاؤ“ یعنی سر زمین پاک میں ﴿الَّتِي كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ ﴾ ” جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دی ہے“ اللہ تعالیٰ نے ایسی خبر سے آگاہ فرمایا کہ اگر وہ مومن اور اللہ تعالیٰ کی خبر کی تصدیق کرنے والے ہوتے تو یقیناًان کے دل اس خبر سے مطمئن ہوجاتے کہ اللہ تعالیٰ نے ارض مقدس میں ان کا داخل ہونا اور اپنے دشمن پر فتح حاصل کرنا لکھ دیا ہے۔ ﴿وَلَا تَرْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِكُمْ ﴾ ” اور نہ لوٹو اپنی پیٹھوں کی طرف“ یعنی واپس نہ لوٹو ﴿فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ ﴾ ” پھرجا پڑو گے نقصان میں“ یعنی اپنے دشمنوں پر غلبہ حاصل نہ کرسکنے اور اپنے شہروں کو فتح نہ کرسکنے کی وجہ سے تم دنیا میں بھی گھاٹے میں رہو گے اور آخرت میں بھی اپنی نافرمانی کی وجہ سے ثواب سے محروم اور عذاب کے مستحق ہو کر خسارے میں رہو گے۔