سورة البقرة - آیت 58

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں (١) جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو (٢) اور زبان سے کہو (٣) ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ بھی ان پر اللہ تعالیٰ کی نعمت ہی تھی کہ ان کی نافرمانی کے بعد بھی اس نے ان کو حکم دیا کہ وہ ایک بستی میں داخل ہوجائیں یہ بستی ان کے لئے باعث عزت، ان کا وطن اور ان کا مسکن ہوگی اور اس بستی میں ان کو وافر اور بے روک ٹوک رزق ملے گا۔ بستی میں ان کا داخلہ بالفعل خضوع کی حالت میں ہو یعنی وہ بستی کے دروازے میں ﴿سُجَّدًا﴾ ” سجدے کی حالت میں“ گزریں یعنی وہ اس حالت میں دروازے میں داخل ہوں کہ ان پر خشوع و خضوع طاری ہو اور بالقول ﴿حِطَّةٌ﴾” بخش دے“ کہتے ہوئے دروازے میں داخل ہوں یعنی ان کے مغفرت کے سوال پر ان کی خطائیں معاف کردی جائیں۔ ﴿نَّغْفِرْ لَکُمْ خَطٰیٰکُمْ ﴾تمہارے مغفرت کے سوال کرنے پر ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے ﴿ وَسَنَزِيْدُ الْمُحْسِنِيْنَ﴾ یعنی بھلائی کا کام کرنے والوں کو ہم دنیا و آخرت میں ان کے اعمال کی جزا زیادہ دیں گے۔