مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ
نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہوگیا ہے۔ (١)
اور فرمایا : ﴿مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ﴾ یعنی جب سے آپ پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہے، اس نے آپ کو نہیں چھوڑا اور جب سے اس نے آپ کی نشوونما کی اور آپ پر مہربانی کی، اس نے آپ پر توجہ اور عنایت کو ترک نہیں کیا بلکہ وہ آپ کی کامل ترین طریقے سے تربیت کرتا رہتا ہے اور درجہ بدرجہ آپ کو بلندی عطا کرتا رہتا ہے۔ ﴿ وَمَا قَلٰی﴾ ” اور وہ آپ سے بیزار نہیں ہوا۔“ یعنی جب سے اللہ تعالیٰ نے آپ سے محبت کی ہے وہ آپ سے ناراض نہیں ہوا، کیونکہ ضد کی نفی، اس کی ضد کے ثبوت کی دلیل ہے ۔ محض نفی ،جب تک کہ وہ ثبوت کمال کی متضمن نہ ہو، مدح نہیں ہوتی۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماضی کا حال ہے، جبکہ موجودہ حالت اللہ تعالیٰ کی آپ کے ساتھ محبت اس میں استمرار ، کمال کے درجات میں آپ کی ترقی اور آپ پر اللہ تعالیٰ کی دائمی عنایت کے لحاظ کامل ترین حال ہے۔