كَلَّا ۖ بَل لَّا تُكْرِمُونَ الْيَتِيمَ
ایسا ہرگز نہیں (١) بلکہ (بات یہ ہے) کہ تم (ہی) لوگ یتیموں کی عزت نہیں کرتے (٢)
﴿کَلَّا﴾ یعنی ضروری نہیں کہ ہر وہ شخص جس کو میں نے نعمتوں سے نوازا ہے، میرے ہاں قابل اکرام وتکریم ہے اور جس کارزق میں نے تنگ کردیا ہے ، وہ میرے ہاں حقیر ہے۔ دولت مندی اور محتاجی، رزق کی کشادگی اور تنگی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش اور امتحان ہے جس کے ذریعے سے وہ بندوں کا امتحان لیتا ہے تاکہ وہ دیکھے کہ کون اس پر شکر اور صبر کرتا ہے تاکہ وہ اسے ثواب جزیل سے نوازے۔ جو ایسا نہ کرے اس کو سخت عذاب میں ڈال دے ، نیز بندے کے ارادے کا فقط اپنے نفس کی مراد پر ٹھہرنا ارادے کی کمزوری ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے محتاج مخلوق کے بارے میں ان کے عدم اہتمام پر ان کو ملامت کی ہے ، چنانچہ فرمایا : ﴿کَلَّا بَلْ لَّا تُکْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ﴾ ” ہرگز نہیں بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے۔“ جو اپنے باپ اور کمانے والے سے محروم ہے اور وہ اس چیز کا محتاج ہے کہ اس کے دل کو جوڑا جائے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے ۔ تم اس کا اکرام نہیں کرتے بلکہ تم اس کی اہانت کرتے ہو اور یہ چیز تمہارے دلوں میں رحم کے معدوم ہونے اور بھلائی میں عدم رغبت پر دلالت کرتی ہے۔