سورة النسآء - آیت 107

وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ان کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو خود اپنی ہی خیانت کرتے ہیں، یقیناً دغا باز گناہگار اللہ تعالیٰ کو اچھا نہیں لگتا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ﴾ ” اور آپ ان لوگوں کی طرف سے مت جھگڑیں جو اپنے نفسوں سے خیانت کرتے ہیں“ (الِاخْتِیَانُ) اور (اَلْخِیَانَۃُ) جرم، ظلم اور گناہ کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور اس میں اس شخص کی طرف سے جھگڑنا بھی شامل ہے جو کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہے جس میں کوئی حد یا تعزیر لازم آتی ہو۔ اس شخص سے جو خیانت وغیرہ صادر ہوئی ہے اس کی مدافعت میں یا اس کو شرعی عقوبت سے بچانے کے لیے اس کی حمایت میں جھگڑا نہ کیا جائے۔ ﴿ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا﴾ ”کیونکہ اللہ خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جو نہایت کثرت سے خیانت اور گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ جب محبت کی نفی ہوجائے تو اس کی ضد کا اثبات ہوتا ہے اور محبت کی ضد بغض ہے۔ آیت کریمہ کی ابتدا میں مذکور ممانعت کے لیے یہ چیز تعلیل کی حیثیت رکھتی ہے۔