دَرَجَاتٍ مِّنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً ۚ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اپنی طرف سے مرتبے کی بھی اور بخشش کی بھی اور رحمت کی بھی اور اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
پس جو کوئی شخصیات کے درمیان، گروہوں کے درمیان اور اعمال کے درمیان فضیلت کی تحقیق کرتا ہے تو اس کے لیے مناسب ہے کہ وہ اس نکتہ کو خوب سمجھ لے۔ اسی طرح اگر وہ بعض شخصیات اور مقالات کی مذمت بیان کرتا ہے تو ان کو ایک دوسرے پر فضیلت دینے کے لیے ایسا اسلوب استعمال کرے جو دونوں کو جامع ہو، تاکہ جس کو فضیلت دی گئی ہے وہ اس وہم میں مبتلا نہ ہو کہ اسے کمال حاصل ہے۔ مثلاً جب یہ کہا جائے کہ نصاریٰ مجوسیوں سے بہتر ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہنا چاہئے کہ دونوں ہی کافر ہیں۔ جب یہ کہا جائے قتل زنا سے زیادہ بڑا جرم ہے تو ساتھ یہ بھی بتانا چاہئے کہ دونوں گناہ کبیرہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے اور ان گناہوں پر زجر و توبیخ کی ہے۔ چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجاہدین کے ساتھ مغفرت اور رحمت کا وعدہ کیا ہے جو اس کے اسمائے کریمہ (اَلْغَفُوْرٌ) اور (اَلرَّحِیْمُ) سے صادر ہوتی ہیں اس لیے اس آیت کریمہ کے اختتام پر فرمایا : ﴿وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾” اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ “