ذَٰلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ ۖ فَمَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ مَآبًا
یہ دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کے پاس (نیک اعمال کر کے) ٹھکانا بنالے (١)
اس لیے کہ ﴿ذٰلِکَ الْیَوْمُ ﴾ ”یہ دن ۔ “ ﴿الْحَقُّ ﴾ ”ہی سچا (دن) ہے۔“ جس میں باطل رائج ہوسکتا ہے نہ جھوٹ فائدہ دے سکتا ہے ۔ یہ وہ دن ہے ﴿ يَقُومُ الرُّوحُ ﴾ ” جس میں روح (الامین )کھڑا ہوگا۔ “ روح سے مراد جبرائیل علیہ السلام ہیں جو تمام فرشتوں میں افضل ہیں۔ ﴿ وَالْمَلَائِكَةُ ﴾ اور تمام فرشتے بھی کھڑے ہوں گے ﴿ صَفًّا ﴾ صف باندھے، اللہ تعالیٰ کے حضور سرافگندہ ہو کر ﴿لایتکلمون﴾ ”وہ کلام نہیں کرسکیں گے۔“ سوائے اس بات کے جس کی اللہ تعالیٰ اجازت دے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ترغیب وترہیب اور تبشیر وانداز کے بعد فرمایا : ﴿ فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ مَاٰبًا﴾ ” پس جو شخص چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے۔“ یعنی عمل اور اچھی بات کرے جو قیامت کے دن اس کی طرف لوٹے گی۔