سورة الإنسان - آیت 19

وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جن کے ارد گرد گھو متے پھرتے ہونگے وہ کم سن بچے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں (١) جب تو انہیں دیکھے تو سمجھے کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں (٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَیَطُوْفُ عَلَیْہِمْ﴾ یعنی اہل جنت کے پاس ان کے کھانے، انکے مشروب اور ان کی خدمت کے لیے گھومتے پھرتے ہوں گے ﴿وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ﴾ ”لڑکے ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہنے والے۔“ ان کو جنت میں بقا کے لیے پیدا کیا گیا ہے، ان کی ہیبت بدلے گی نہ وہ بڑے ہوں گے اور وہ انتہائی خوبصورت ہوں گے ﴿اِذَا رَاَیْتَہُمْ﴾ جب تو ان کو اہل جنت کی خدمت میں منتشر ہوئے دیکھے ﴿ حَسِبْتَہُمْ ﴾ تو تو ان کو خوبصورتی کی وجہ سے سمجھے گا ﴿ لُؤْلُؤًا مَّنْثُوْرًا ﴾کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ یہ اہل جنت کی لذت کی تکمیل ہے کہ ان کے خدام ،ہمیشہ رہنے والے لڑکے ہوں گے جن کا نظارہ اہل جنت کو خوش کردے گا ،وہ اپنی تابع داری کی بنا پر امن کے ساتھ ان کی آرام گاہ میں وہ چیزیں لے کر آئیں گے جو وہ منگوائیں گے اور جن کی ان کے نفس خواہش کریں گے۔