سورة المزمل - آیت 10

وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو کچھ وہ کہیں تو سہتا رہ اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ رہ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تعالیٰ نے خصوصی طور پر نماز اور عمومی طور پر ذکر الہٰی کا حکم دیا۔۔۔ جس سے بندہ مومن میں بھاری بوجھ اٹھانے اور مشقت اعمال بجالانے کاملکہ پیدا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان باتوں پر صبر کرنے کا حکم دیا جو آپ کے معاندین آپ کو کہتے ہیں اور آپ کو اور جو کچھ آپ لے کر آئے ہیں اسے سب وشتم کرتے ہیں ، نیز یہ کہ آپ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق چلتے رہیں کوئی روکنے والا آپ کی راہ کھوٹی کرسکے نہ کوئی آپ کو لوٹا سکے اور یہ کہ آپ بھلے طریقے سے ان سے کنارہ کش ہوجائیں اور یہ کنارہ کشی وہاں ہے جہاں مصلحت کنارہ کشی کا تقاضا کرتی ہے جس میں کوئی اذیت نہ ہو بلکہ ان کی تکلیف دہ باتوں سے اعراض کرتے ہوئے، ان سے کنارہ کشی کا معاملہ کریں، اللہ تعالیٰ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ ان سے اس طریقے سے بحث کریں جو احسن ہو۔