سورة المعارج - آیت 38
أَيَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کیا ان میں سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وہ نعمتوں والی جنت میں داخل کیا جائے گا ؟
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿أَيَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍ﴾ ” کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گا ۔“ یعنی کسی سبب کی بنا پر وہ توقع رکھتے ہیں جبکہ ان سب کا حال یہ ہے کہ انہوں نے کفر اور رب کائنات کے انکار کے سوا کچھ آگے نہیں بھیجا ؟ بنا بریں فرمایا : ﴿كَلَّا ﴾ یعنی معاملہ ان کی آرزوں کے مطابق ہوگا نہ وہ اپنی قوت کے ذریعے سے ہر وہ چیز حاصل کرسکیں گے جسے وہ چاہیں گے۔