سورة الحاقة - آیت 51
وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
اور بیشک (و شبہ) یہ یقینی حق ہے (١)
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ﴾” اور کچھ شک نہیں کہ یہ برحق ہے۔“ یعنی علم کا اعلیٰ ترین مرتبہ ہے کیونکہ علم کا بلند ترین مرتبہ یقین ہے اور یقین، علم ثابت کو کہا جاتا ہے، جو کبھی متزلزل ہوتا ہے نہ زائل ہوتا ہے، یقین کے تین مراتب ہیں ان میں سے ہر مرتبہ ماقبل مرتبے سے بلند تر ہے: اول۔ علم الیقین وہ علم ہے جو خبر سے مسفاد ہوتا ہے۔ ثانی۔ عین الیقین وہ علم ہے جس کا ادراک حاسہ بصر سے ہوتا ہے۔ ثالث۔ حق الیقین وہ علم جس کا ادراک حاسہ ذوق ولمس سے ہوتا ہے۔ اس قرآن میں حق الیقین کا وصف پایا جاتا ہے کیونکہ اس میں جو علوم مذکور ہیں قطعی دلائل وبراہین سے ان کی تائید ہوتی ہے اور اس میں جو حقائق ہیں اور معارف ایمانی ہیں وہ اسے حاصل ہوتے ہیں جس نے حق الیقین کا ذائقہ چکھا ہے۔