وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ آمَنُوا بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقَهُمُ اللَّهُ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِهِمْ عَلِيمًا
بھلا ان کا کیا نقصان تھا اگر یہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ نے جو انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے اللہ تعالیٰ انہیں خوب جاننے والا ہے۔
یعنی ان کے لیے کون سا حرج اور ان پر کون سی مشقت ہے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آئیں، جو کہ سراسر اخلاص ہے، پھر اللہ تعالیٰ کے راستے میں وہ مال خرچ کریں جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا کیا ہے اور جس مال سے ان کو نوازا ہے۔ تب اس صورت میں وہ اخلاص اور انفاق کو جمع کریں گے۔ چونکہ اخلاص ایک ایسی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان ایک سرنہاں ہے جس کی اطلاع صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہوتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ وہ بندے کے تمام احوال کو جانتا ہے، چنانچہ : ﴿وَكَانَ اللَّـهُ بِهِمْ عَلِيمًا ﴾” اللہ ان سب کو خوب جانتا ہے“