سورة النسآء - آیت 37

الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ خود بخیلی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخیلی کرنے کو کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں دے رکھا ہے اسے چھپا لیتے ہیں ہم نے ان کافروں کے لئے ذلت کی مار تیار کر رکھی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿الَّذِينَ يَبْخَلُونَ﴾ ” جو لوگ بخل کرتے ہیں“ یعنی جو حقوق واجب ہیں ان کو ادا نہیں کرتے ﴿وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ﴾ ” اور وہ لوگوں کو بخیلی کا حکم دیتے ہیں۔“ یعنی وہ اپنے قول و فعل سے لوگوں کو بخل کرنے کا حکم دیتے ہیں﴿وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّـهُ مِن فَضْلِهِ﴾” اور جو (مال یا علم) اللہ نے ان کو اپنے فضل سے عطا فرمایا ہے اسے چھپا چھپا کر رکھتے ہیں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو علم عطا کیا جس کے ذریعے سے گمراہ راہ پاتے ہیں اور جاہل رشد و ہدایت سے بہرہ ور ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اس علم کو ان لوگوں سے چھپاتے ہیں اور ان کے سامنے باطل کا اظہار کرتے ہیں، اس طرح وہ مخلوق اور حق کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں۔ پس انہوں نے مالی بخل اور علمی بخل کو یکجا کردیا اور اپنے خسارے کے لیے بھاگ دوڑ اور دوسروں کے خسارے کے لیے بھاگ دوڑ کو جمع کردیا۔ یہ کفار کی صفات ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴾ ” اور ہم نے کفار کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے“ چونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ تکبر کے ساتھ پیش آئے، اللہ تعالیٰ کے حقوق کو ادا کرنے سے انکار کیا اور اپنے بخل اور بے راہ روی کی وجہ سے دوسروں کو محروم کرنے کا باعث بنے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو درد ناک عذاب اور دائمی ذلت کے ذریعے سے رسوا کیا۔ اے اللہ ! ہر برائی سے ہم تیری پناہ کے طلبگار ہیں۔