سورة التحريم - آیت 2

قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تحقیق کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے قسموں کو کھول ڈالنا مقرر کردیا ہے (١) اور اللہ تمہارا کارساز ہے وہی (پورے) علم والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اس بات کی تصریح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دیا ،آپ سے ملامت کو رفع کردیا اور آپ پر رحم فرمایا اور آپ سے صادر ہونے والی یہ تحریم تمام امت کے لیے ایک عام حکم کی تشریع کا سبب بن گئی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے تمام قسموں کے لیے عام حکم جاری کرتے ہوئے فرمایا :﴿قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ ﴾ ”اللہ نے تمہارے لیے تمہاری قسمیں کھولنا (توڑنا) فرض کردیا ہے۔ “یعنی اللہ تعالیٰ نے وہ طریقہ مشروع اور مقرر کردیا ہے جس کے ذریعے سے قسم سے، اس کو توڑنے سے پہلے ،نکلاجاسکے اور وہ کفارہ بتلا دیا جس کی ادائیگی قسم توڑنے کے بعد ضروری ہے اور یہ حکم اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں آیا ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّٰـهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُواإِنَّ اللّٰـهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰـهُ حَلَالًا طَيِّبًاوَاتَّقُوا اللّٰـهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَفَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ﴾(المائدۃ:5؍87،89) ”اے ایمان والو!تم ان پاک چیزوں کو حرام نہ ٹھہراؤ ،جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں اور ان میں سے حلال پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ اللہ تمہاری قسموں میں سے لغو قسم پر تم سے مؤاخذہ نہیں فرماتا لیکن مؤاخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کردو ،تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے، پھر جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے، جب تم قسم کھاؤ (اور توڑ دو )تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے۔“ پس ہر وہ شخص جو کسی حلال طعام، مشروب یا لونڈی کو حرام ٹھہرائے یاکسی فعل یاترک پر اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے، پھر وہ قسم کو توڑ دے یا توڑنے کا ارادہ کرے تو اس پر یہ مذکورہ کفارے کی ادائیگی واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاللّٰہُ مَوْلٰیکُمْ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے امور کی سر پرستی کرنے ولا ہے اور تمہارے دین ودنیا کے امور میں تمہاری بہترین طریقے سے تربیت کرنے والا ہے ،جس کے سبب سے تم سے شر دور ہوتا ہے۔ بنابریں اس نے تمہاری قسمیں حلال کرنے کے لیے تمہارے لیے ایک طریقہ مقرر فرمایا تاکہ تم پر جو ذمے داری ہے وہ پوری ہوجائے۔ ﴿وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ﴾ جس کے علم نے تمہارے ظواہر اور بواطن کا احاطہ کررکھا ہے اس نے جو کچھ پیدا کیا ہے اس نے حکم دیا ہے، وہ اس میں حکمت کو ملحوظ رکھنے والا ہے اس لیے اس نے تمہارے لیے ایسے احکام مشروع کیے ہیں جن کے بارے میں اسے معلوم ہے کہ وہ تمہارے مصالح کے موافق اور تمہارے احوال کے لیے مناسب ہیں۔