إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ
تیرے پاس جب منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں (١) اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں (٢) اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعًا جھوٹے ہیں (٣)
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور یہاں اسلام نہایت کثرت سے پھیل گیا اور اسے غلبہ حاصل ہوا تو اہل مدینہ، یعنی بنواوس اور بنو خزرج میں سے کچھ لوگ اسلام ظاہر کرنے اور باطن میں کفر رکھنے لگے تاکہ ان کا جاہ باقی، ان کی جان محفوط اور ان کا مال سلامت رہے ۔پس اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کے ایسے اوصاف بیان فرمائے ہیں جن کے ذریعے سے وہ پہچانے جاتے ہیں تاکہ لوگ ان سے بچیں اور لوگوں کو ان کے بارے میں بصیرت حاصل ہو، چنانچہ فرمایا :﴿اِذَا جَاءَکَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا ﴾جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہوئے کہتے ہیں:﴿ نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللّٰـهِ﴾ ”ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔“ منافقین کی یہ گواہی جھوٹ اور نفاق پر مبنی ہے ،حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول کی تائید کے لیے ان کی گواہی کی ضرورت ہی نہیں۔ ﴿وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُہٗ وَاللّٰہُ یَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَکٰذِبُوْنَ﴾ ”اور اللہ جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق جھوتے ہیں ۔“وہ اپنے قول اور دعوے میں جھوٹے ہیں اور ان کے قول میں کوئی حقیقت نہیں۔