سورة الجمعة - آیت 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو (١) یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کوجمعہ کی نماز میں شریک ہونے اور اس کےلیے جب اذان دی جائے تو اس کی طرف جلدی کرنے اور کوشاں ہونے کا حکم دیا ہے۔ یہاں”سعی“ سے مراد جلدی کرنا، اہتمام کرنا اور جمعہ کی نماز کو سب سے اہم کام قرار دینا ہے، اس سے مراد دوڑنا نہیں جس کو نماز کے لیے جاتے وقت ممنوع کیا گیا ہے ۔فرمایا :﴿وَذَرُوا الْبَیْعَ ﴾ یعنی جب جمعہ کی نماز کے لیے اذان دے دی جائے تو خریدوفروخت چھوڑ دو اور نماز کے لیے چل پڑو۔ ﴿ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾ کیونکہ جمعہ کی نماز تمہارے خرید وفروخت میں مشغول ہونے سے اور تمہارے فرض نماز کو ضائع کرنے سے بہتر ہے ،جو تمام فرائض سے زیادہ مؤکد ہے۔ ﴿ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ اگر تم اس حقیقت کو جانتے ہو کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا ہے اور جو کوئی دنیا کو دین پر ترجیح دیتا ہے وہ حقیقی خسارے میں پڑتا ہے جب کہ وہ سمجھتا یہ ہے کہ وہ نفع حاصل کررہا ہے۔ خریدوفروخت کو چھوڑ دینے کا یہ حکم صرف جمعہ کی نماز کی مدت تک کے لیے ہے۔