تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم میں ہو۔
پس فرمایا ﴿تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ﴾ ”تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ “اور یہ چیز معلوم ہے کہ ایمان کامل ان امور کی تصدیق جازم کا نام ہے جن کی تصدیق کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، جو اعمال جوارح کو مستلزم ہے، جن میں جلیل ترین عمل جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔بنا بریں فرمایا :﴿وَتُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ ﴾ ا”ور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو۔ “وہ اس طرح کہ تم اپنے نفوس اور جانوں کو دشمنان اسلام کے مقابلے میں خرچ کرو اور اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کے کلمے کی سربلندی ہو ،اس مطلوب ومقصود کے حصول میں جو مال تمہیں میسر ہے اسے خرچ کرو۔ اگرچہ یہ نفوس کے لیے ناگوار اور ان پر شاق گزرتا ہے مگر یہ ﴿ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾”تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔“ کیونکہ اس میں دنیاوی بھلائی ہے، یعنی دشمنان اسلام پر فتح ونصرت ہے اور عزت ہے جو ذلت کے منافی ہے وسیع رزق اور انشراح صدر اور اس کی کشادگی ہے۔