إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ
اگر وہ تم پر کہیں قابو پا لیں تو وہ تمہارے (کھلے) دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور (دل سے) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ (١)
پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہل ایمان کو کفار کی عداوت پر برانگیختہ کرنے کے لیے کفار کی شدت عداوت کا ذکر کیا ہے ،چنانچہ فرمایا :﴿اِنْ یَّثْقَفُوْکُمْ﴾ یعنی اگر وہ تمہیں پائیں اور تمہیں اذیت پہنچانے کا ان کو موقع ملے ﴿کُوْنُوْا لَکُمْ اَعْدَاءً﴾ تو وہ تمہارے کھلے دشمن ہوجائیں گے۔ ﴿وَّیَبْسُطُوْٓا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ ﴾ اور قتل اور ضرب لگانے وغیرہ کے لیے تمہاری طرف ہاتھ بڑھائیں گے ۔﴿ وَاَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْءِ﴾ اور ایسی بات کہیں گے جو تکلیف دہ ہوگی، یعنی گالی وغیرہ۔ ﴿وَوَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ﴾ ”اور وہ خواہش کریں گے کہ کاش تم کفر کرتے ۔“اور یہی وہ غرض وغایت ہے جو وہ تم سے چاہتے ہیں۔