لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِن قُوتِلُوا لَا يَنصُرُونَهُمْ وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ
اگر وہ جلا وطن کئے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہ جائیں گے اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی مدد بھی نہ کریں گے (١) اور اگر (با لفرض) مدد پر آبھی گئے (٢) تو پیٹھ پھیر کر (بھاگ کھڑے) ہوں (٣) پھر مدینہ نہ جائیں گے۔
بنابریں اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے ان کی تکذیب کی ہےجس ارشاد کو ویسے ہی پایا گیا جیسے اللہ نے اس کی خبر دی تھی ۔پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا :﴿لَیِٕنْ اُخْرِجُوْا﴾ یعنی اگر ان کو جلاوطن کرنے کے لیے ان کے گھروں سے نکالا جائے ﴿لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَہُمْ ﴾ تو اپنے وطن کی محبت، قتال پر ان کے عدم صبر اور اپنے وعدے کے عدم ایفا کی بنا پر وہ ان کے ساتھ ہرگز نہیں نکلیں گے ۔﴿وَلَیِٕنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَہُمْ ﴾ ”اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو وہ ان کی مدد نہیں کریں گے۔“ بلکہ ان پر بزدلی غالب آجائے گی، کمزوری قبضہ کرے گی اور اپنے بھائیوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیں گے جو ان کے سب سے زیادہ محتاج ہوں گے۔ ﴿وَلَیِٕنْ نَّصَرُوْہُمْ ﴾ اور فرض کیا اگر انہوں نے ان کی مدد کی﴿ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ﴾ تو وہ قتال اور ان کی مدد سے پیٹھ پھیر لیں گے اور انہیں اللہ کی طرف سے بھی مدد حاصل نہیں ہوگی۔