سورة الحشر - آیت 6

وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ان کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ہاتھ لگایا ہے جس پر نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو جس پر چاہے غالب کردیتا ہے (١) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ ہے بنونضیر کا حال، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا کے اندر کیسے سزا دی؟ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان لوگوں کا ذکر کیا جن کی طرف بنونضیر کا مال ومتاع منتقل ہوا، چنانچہ فرمایا: ﴿وَمَآ اَفَاءَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْہُمْ﴾ ”اور جو مال اللہ نے اپنے رسول کو ان سے دلایا۔“ یعنی اس بستی کے لوگوں سے، اس سے مرادبنونضیر کے لوگ ہیں۔ ﴿فَمَآ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَّلَا رِکَابٍ﴾ یعنی تم نے گھوڑے دوڑائے ہیں نہ لشکر اکٹھے کیے ہیں، یعنی تمہیں لشکر جمع کرنے کی مشقت نہیں اٹھانا پڑی اور نہ تمہارے مویشیوں ہی کو مشقت کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان (یہودیوں )کے دلوں میں رعب ڈال دیا اور وہ تمہارے سامنے درگزر اور عفو کی درخواست کرتے ہوئے حاضر ہوئے۔ اس لیے فرمایا :﴿وَّلٰکِنَّ اللّٰہَ یُسَلِّــطُ رُسُلَہٗ عَلٰی مَنْ یَّشَاءُ وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ﴾ ”لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے غلبہ دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“اور اس کی قدرت کاملہ یہ ہے کہ کوئی بچنے والا اس سے بچ سکتا ہے نہ قوت والا اس کے مقابلے میں غالب آسکتا ہے۔