سورة الحشر - آیت 3

وَلَوْلَا أَن كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْجَلَاءَ لَعَذَّبَهُمْ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اگر اللہ تعالیٰ نے ان پر جلا وطنی کو مقدر نہ کردیا ہوتا تو یقیناً دنیا میں ہی عذاب دیتا (١) اور آخرت میں (تو) ان کے لئے آگ کا عذاب ہے ہی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ ان یہودیوں کو وہ پوری سزا نہیں ملی جس کے وہ مستحق تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ان کی سزا میں تخفیف کردی ہے ﴿وَلَوْلَآ اَنْ کَتَبَ اللّٰہُ عَلَیْہِمُ الْجَلَاءَ﴾ اور اگر اللہ نے ان پر جلاوطنی نہ لکھی ہوتی، جس کا انہیں سامنا کرنا پڑا اور جس کا ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ایسی قضا وقدر کے ذریعے سے فیصلہ کیا جس میں کوئی تغیر وتبدل نہیں ہوتا ،تو دنیا کے اندر انکی سزا اور عذاب کا معاملہ اور ہوتا اگرچہ وہ دنیا کے اندر سخت عذاب سے بچ گئے ،تاہم آخرت میں ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے، جس کی سختی کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لیے ممکن نہیں، لہٰذا کبھی بھی ان کے خواب وخیال میں یہ بات نہ آئے کہ ان کی سزا پوری ہوگئی ،انہوں نے بھگت لی اور اس سزا میں سے کچھ باقی نہیں بچا۔ پس وہ عذاب جوا للہ تعالیٰ نے ان کے لیے آخرت میں تیار کررکھا ہے وہ زیادہ بڑا اور زیادہ مصیبت کا حامل ہے۔