وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا
اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے (١) مگر جو گزر چکا ہے یہ بے حیائی کا کام اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔
یعنی ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ اور دادا نکاح کرچکے ہوں ﴿ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً ﴾ ” یہ بہت قبیح کام ہے“ اور اس کی قباحت بہت بڑھی ہوئی ہے ﴿وَمَقْتًا ﴾ تمہارے لیے اللہ تعالیٰ اور مخلوق کی ناراضی کا باعث ہے۔ بلکہ اس کے سبب سے بیٹا باپ سے اور باپ بیٹے سے ناراض ہوجاتا ہے، حالانکہ بیٹے کو باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم ہے۔ ﴿وَسَاءَ سَبِيلًا ﴾ (اس راستے پر) چلنے والے کے لیے یہ برا راستہ ہے۔ کیونکہ یہ جاہلیت کی قبیح رسوم و عادات ہیں جن سے (معاشرے کو) پاک کرنے کے لیے اسلام آیا ہے۔