سورة الحديد - آیت 24

الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ ۗ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو (خود بھی) بخل کریں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیں، سنو! جو بھی منہ پھیرے (١) اللہ بے نیاز اور سزاوار حمد و ثنا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ﴾ ’’جو لوگ خود بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں ۔‘‘ یعنی دونوں مذموم کاموں کو اکٹھا کرلیتے ہیں جن میں سے ہر ایک شر کے لیے کافی ہے۔ ایک تو بخل ہے جس سے مراد حقوق واجبہ کی ادائیگی سے باز رہنا ہے اور دوسرا وہ لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں۔ انہوں نے بخل ہی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے دیگر لوگوں کو بھی بخل کا حکم دیا اور اپنے قول و فعل سے انہیں مذموم صفت کو اختیار کرنے کی ترغیب دی۔ اور یہ ان کا اپنے رب کی اطاعت سے اعراض کرنا اور منہ موڑنا ہے۔ ﴿وَمَنْ یَّتَوَلَّ﴾ ور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے منہ موڑتا ہے تو وہ صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ ﴿فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ﴾ ’’بیشک اللہ تعالیٰ بے نیاز اور سزوار حمد و ثنا ہے۔‘‘ جس کا غنا اس کی ذات کے لوازمات میں سے ہے جو آسمانوں اور زمین کے اقتدار کا مالک ہے اور جس نے اپنے بندوں کو غنی اور مال دار بنایا۔ ﴿الْحَمِیْدُ﴾ وہ ہستی ہے جس کا ہر نام اچھا، ہر وصف کامل، اور ہر فعل خوبصورت ہے ،وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی حمد و ثنا بیان کی جائے اور اس کی تعظیم کی جائے۔