سورة الواقعة - آیت 71
أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اچھا ذرا یہ بھی بتاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
یہ ایک ایسی نعمت ہے جو ضروریات زندگی میں داخل ہے جس سے مخلوق مستغنی نہیں رہ سکتی کیونکہ لوگ اپنے بہت سے امور اور حوائج میں اس کے محتاج ہیں ،پس اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے آگ کی نعمت کو متحقق کیا ہے جس کو اس نے درختوں کے اندر وجود بخشا، مخلوق میں یہ قدرت نہ تھی کہ وہ اسکے درخت کو پیدا کرتے ۔یہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے سرسبز درخت سے آگ کو پیدا کیا، تب یکایک یہ بندوں کی ضرورت کے مطابق جل اٹھتی ہے ،جب وہ اپنی ضرورت سے فرغ ہوجاتے ہیں تو اسے بجھا دیتے ہیں۔