سورة الواقعة - آیت 68

أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اچھا یہ تو بتاؤ کہ جس پانی کو تم پیتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ اس نے اپنے بندوں کو طعام کی نعمت سے نوازا ہے تو اس نے اس خوشگوار شیریں پانی کی نعمت کا بھی ذکر فرمایا جسے وہ پیتے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ نے اس کو حاصل کرنا آسان اور سہل نہ بنایا ہوتا تو اس کے حصول کا تمہارے پاس کوئی راستہ نہ تھا۔ وہی ہے جس نے بادل میں سے اس کو نازل کیا ۔اللہ تعالیٰ ہی بارش نازل کرتا ہے ۔پھر روئے زمین پر اور زمین کے نیچے، اس پانی سے بہتے ہوئے دریا اور ابلتے ہوئے چشمے بن جاتے ہیں ۔یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے کہ اس نے اسے خوشگوار شیریں بنایا جسے لوگ مزے سے پیتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو اسے کھاری اور کڑوا بنا دیتا جس سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکتا ۔﴿ فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ ﴾ پس تم ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر کیوں نہیں ادا کرتے جو اس نے تمہیں عطا کی ہیں؟