سورة الرحمن - آیت 15

وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا (١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَخَلَقَ الْجَانَّ﴾ اور جنات کے باپ ابلیس لعین کو پیدا کیا ﴿مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ﴾ آگ کے صاف شعلے سے یا اس سے مراد وہ شعلہ ہے جس کے ساتھ دھواں ملا ہوا ہو۔ یہ آیت کریمہ انسان کے عنصر کے شرف پر دلالت کرتی ہے جسے گارے اور مٹی سے پیدا کیا گیا ہے جو وقار، ثقل اور منافع کا محل ہے، بخلاف جنات کے عنصر، یعنی آگ کے جو خفت، طیش، شر اور فساد کا محل ہے جب اللہ نے دونوں گروہوں کی تخلیق اور ان کا مادہ تخلیق بیان فرمایا، یہ ان پر اللہ تعالیٰ کا احسان تھا، تو ارشاد فرمایا: ﴿فَبِاَیِّ اٰلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴾ ’’(اے جن وانس!) پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟‘‘