سورة القمر - آیت 33

كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطٍ ﴾ جب حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کی طرف بلایا اور انہیں شرک اور فحش کام سے روکا جو دنیا میں ان سے پہلے کسی نے نہیں کیا تو انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی تکذیب کی۔ پس انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور اپنے شرک اور فواحش پر جمے رہے، حتیٰ کہ وہ فرشتے جو خوبصورت مہمانوں کی شکل میں آئے تھے ان کی آمد کے بارے میں جب حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے سنا توجلدی سے آئے اور وہ ان مہمانوں کے ساتھ بدکاری کرنا چاہتے تھے۔ اللہ ان پر لعنت کرے اور ان کا برا کرے وہ ان مہمانوں کے بارے میں آپ کو فریب دینا چاہتے تھے۔ اللہ نے جبریل علیہ السلام کو حکم دیا انہوں نے ان کو اندھا کرڈالا، ان کے نبی نے ان کو اللہ کی گرفت اور سزا دے ڈرایا۔ ﴿فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ﴾’’تو انہوں نے ڈرواے میں شک کیا۔‘‘